بالغ انسان یا مسلم غیر معصوم ہے اور ہر انسان خطاکار ہے۔
ان خطاکاروں میں سے بہتر وہ لوگ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں، جیساکہ حدیث شریف میں آیا ہے ۔ لیکن اس بات کا امکان موجود ہے کہ ایک مسلمان اسلامی معاشرہ میں اپنی طاقت کے مطابق عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے دین کی محافظت کرسکے۔ اللہ عزوجل فرماتے ہیں۔اللہ سے ڈرتے رہو جس قدر تم سے ہوسکے۔ترجمہ سورۃالتغابن:16اب اگر اس سے کوئی ایسی خطا سرزد ہو جو اس نے دانستہ نہ کی ہو، یا اس کے اپنے اختیار کے مطابق گمان ہو کہ جائز ہے اور اس کے پاس پوری معلومات نہ ہوں، یا اس نے کسی عالم سے پوچھا ہو اور اس نے ایسا فتوٰی دیا ہو جبکہ اس کا فتوٰی شریعت مطہرہ کے مطابق نہ ہوتو ان باتوں سے اس کے دین میں کو ئی عیب واقع نہ ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ مسلم پر واجب ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اللہ سے ڈرتا رہے۔ جو چیز اللہ نے حرام قرار دی ہیں انہیں حرام سمجھے اور جو باتیں اللہ نے فرض کی ہیں ان میں اجتہاد کرے پھر اگر کہیں لغزش واقع ہوجائے تو سچی توبہ کرنے میں جلدی کرنا اس پر واجب ہے۔
ان خطاکاروں میں سے بہتر وہ لوگ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں، جیساکہ حدیث شریف میں آیا ہے ۔ لیکن اس بات کا امکان موجود ہے کہ ایک مسلمان اسلامی معاشرہ میں اپنی طاقت کے مطابق عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے دین کی محافظت کرسکے۔ اللہ عزوجل فرماتے ہیں۔اللہ سے ڈرتے رہو جس قدر تم سے ہوسکے۔ترجمہ سورۃالتغابن:16اب اگر اس سے کوئی ایسی خطا سرزد ہو جو اس نے دانستہ نہ کی ہو، یا اس کے اپنے اختیار کے مطابق گمان ہو کہ جائز ہے اور اس کے پاس پوری معلومات نہ ہوں، یا اس نے کسی عالم سے پوچھا ہو اور اس نے ایسا فتوٰی دیا ہو جبکہ اس کا فتوٰی شریعت مطہرہ کے مطابق نہ ہوتو ان باتوں سے اس کے دین میں کو ئی عیب واقع نہ ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ مسلم پر واجب ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اللہ سے ڈرتا رہے۔ جو چیز اللہ نے حرام قرار دی ہیں انہیں حرام سمجھے اور جو باتیں اللہ نے فرض کی ہیں ان میں اجتہاد کرے پھر اگر کہیں لغزش واقع ہوجائے تو سچی توبہ کرنے میں جلدی کرنا اس پر واجب ہے۔